دیارشوق سے مبارک باد
انتظار بسیار اور ناامیدی کے حصار میں لگ بھگ گھرجانے کے بعد وطن عزیز اور با لخصوص اپنے شہر مؤناتھ بھنجن سے ایک اچھی خبر نظر سے گزری راجیہ سبھا کے لیے ہو رہے دو سالہ انتخابات میں اس بار ایک نششت اپنے شہر کے ایک جیالے مسلم امیدوار کے حصّے میں بھی آئی ہے جس پارٹی نے یہ پیش کش کی ہے قطع نظر اس سے وابستگی یا نظریات سے ہم آہنگی کے بطور مسلم رہنما اور وہ بھی شہر سے جڑے ایک بے لوث خادم کے اپنے آپ میں ایک بڑی اپلبدھی ہے وگرنہ جس طریقے سے امپورٹیڈ امیدوار کچھ اپنی شخصیت کے سحر اور کچھ ہماری اپنی غیر دانشمندی کے سبب گزشتہ کئی انتخابات سے یہاں کی سیاست پر اثر انداز ہو گئے تھے خوف تو یہ بھی پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں یہ سرزمین اچھے لیڈر پیدا کرنے سے بانجھ نہ ہوجاۓ اور ہو بھی کیوں نہ جس قدر ناقدری اپنے شہر کے رہنماؤں کی ہمارے یہاں ہوئی ہے شاید ہی اس کی مثال کہیں اور ملے اندھی اور بے لوث وفاداری کے اس عظیم مظاہرے کے بعد شہر کو کیا ملا اس کے احتساب کی بھی ہمیں توفیق نہ ہوئی اور یہ تو اب بھی وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ ہم نے ہوش کے ناخن لے لیے ہیں وقتی جذبات کے طوفان میں بہہ جانا ہماری روش رہی ہے افسوس تو اس بات کا ہے کہ غلطی کا احساس دیر سے ہی سہی ہمیں ہوتا تو ضرور ہے مگر دیرپا نہیں ہوتا اور اگلے انتخاب سے پہلے پہلے ہم پھر ذہن سے فیصلے کی صلاحیت کھو چکتے ہیں وقت پہ جس نے بھی سبز باغ دکھا دیے اس کے ساتھ چل پڑے شہر کو درپیش کتنے مسائل ہیں جن میں ہمیں اپنے ممبران پارلیمنٹ سے (جنہیں ہم نے شہر کے امیدواروں پر ترجیح دی تھی) خیر کی توقع تھی مگر نتیجہ کیا نکلا؟ آج بھی ہم ایک انڈربرج کی مانگ اور ریلوے کی دو چار فٹ زمین کے لئے دھرنا مظاہرہ کرتے ہیں مگر افسوس ، سب میرے چاہنے والے ہیں میرا کوئی نہیں. ریلوے ٹرمینل اور دوسرے مسائل تو نسبتا بڑے ہیں ان کی تو توقع کرنا ہی بیوقوفوں کی جنّت میں رہنے کے مترادف ہے .
جناب سالم انصاری صاحب کی نامزدگی اہل شہر کے لئے امید کی کرن ہے کہ اب ہماری آواز ایوان میں ضرور پہنچے گی اور شاید اسی وجہ سےان پر توقعات کا بوجھ بھی کچھ زیادہ ہی رہے مگر محدود اختیارات اور مختصر سی مدت میں ان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کرلینا خود ہمارے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے . ضرورت اس بات کی ہے کہ دیر سے ہی سہی پارٹی ہائی کمان نے جس طرح سالم انصاری کی خدمات کا اعتراف کیا ہے ہم بھی شہر کی ترقی کی خاطر اپنے رہنماؤں کو شخصی اور جماعتی اختلافات سے اوپر اٹھ کر وہی پہچان عطا کریں تا کہ آئندہ انتخابات میں ساری پارٹیاں اپنے اندر ایک سالم انصاری تلاش کریں . تو اگر سمجھے تو تیرے پاس وہ ساماں بھی ہے
عبد الرحمن محمد یحییٰ